منکر سے ہاں کرانی بہت مشکل ہو جاتی ہے

جب جب کوئی ایسی دُکھی روح میرے پاس آئی، اسے سمجھانے اور راہ راست پر لانے میں بڑی تگ و دو کرنی پڑی۔ منکر سے ہاں کرانی بہت مشکل ہو جاتی ہے۔ اثبات سے نفی میں جانا تو اونچائی سے گہرائی میں اُترنا ہے۔ اکثر انسان یہ سفر دوڑ کر طے کر لیتے ہیں اور محبت کے رشتے کے علاوہ کوئی اسے نہیں روک سکتا۔ ایف سی کالج سے تعلق رکھنے والے صابر چودھری جو اب دبئی میں ماہر نفسیات ہیں، بارہا اس تکلیف دہ صورتِ حال سے گزرے جب ان کے استاد بھری کلاس میں اللہ سے انکار کر دیتے اور اس کے لیے مغربی مصنفین کے حوالوں سے اپنا دل شاد اور صابر کا ناشاد کرتے۔ صابر کی پوری بات سُن کر بھی کبھی کبھی دل کہتا مسلمان ماں باپ کے گھر پیدا ہونے والا کوئی کتنا بھی ناخلف ہو جائے یوں منہ کھول کر کیسے کہہ سکتا ہے۔ وہ پروفیسر صاحب گزشتہ دنوں فوت ہوئے تو جنازے میں 13 لوگ شریک تھے اور ان میں سوائے ایک کے کسی نے زندگی میں کبھی کسی کی نماز جنازہ پڑھنا تو دور کی بات کسی جنازے میں گئے بھی نہیں تھے۔ وہ پریشان تھے کہ جس خدا کا برسوں انکار کیا۔ اب دفن کرتے ہوئے اس سے کیا اورکیسے مانگیں۔ نتیجتاً بغیر کسی جنازے کے دو اصحاب نے مردے کو اٹھایا اور قبر میں یوں گرا دیا جیسے کھاد کی بوری پھینکتے ہیں۔ ان گرانے والوں میں ایک ان کا اپناصاحبزادہ بھی شامل تھا۔ جو مٹی ڈال کر یہاں دوبارہ کبھی واپس نہ جانے کے لیے گھر واپس آ گیا۔
جناب اختر عباس کی کتاب “اللہ جی کو میرا سلام کہنا” سے ایک تراشا

مکمل کتاب پڑھنے کے لیے یہاں‌ کلک کریں