یہ چھوٹی سی احتیاط بڑے کام کی ہے

مصروف شاہراہ ہو یا بازار تو کوشش کیجیے کہ جس طرف لڑکیوں اور خواتین کا راستہ اور رش ہے اس طرف جانے سے اِحتراز کیا جائے۔ آوازیں کسنا، بلند آواز سے تبصرے کرنا اور ساتھ گھسٹ کر چلنا، وقتی طور پر ایڈونچرلگتا ہے مگر یہ عادت انسانی اخلاق کی ساری خوبصورتی اور خوبی کو کھاجاتی ہے اور یہیں سے بے راہ روی کے کئی راستے نکلتے ہیں۔یہ گناہِ بے لذت شخصیت تباہ کر دیتا ہے۔
راہ میں تکلیف دینے والی کوئی چیز ہو تو اسے اٹھا دیجیے، مٹا دیجیے۔ اس میں بالکل شرم نہ کریں۔ کوئی راستہ معلوم کرے تو جواب دیں۔۔۔ بھولا بھٹکا کوئی راستہ پوچھ لے تو پوری دیانت داری سے اس کی رہنمائی کریں۔ کوئی ہم عمر غلط حرکت کرتا ہے تو اخلاص کے ساتھ اسے منع کریں۔۔۔ او ر کوئی مشکل یا مصیبت میں ہو تو اس کی مدد کریں۔
آپ لڑکی ہیں تو بازار آتے جاتے کوشش کریں کہ آواز پیدا کرنے والے زیور کو نہ پہنیں۔
ایسا تنگ یا مختصر لباس جو دوسروں کو متوجہ کرے۔ ایسی خوشبو جو راہ
چلتوں کی راہ روک لے، نہ استعمال کریں۔
اجنبیوں کو متوجہ کرنے والا کوئی بھی کام آپ کی عزت اور عصمت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
جناب اختر عباس کی کتاب “آداب زندگی” سے ایک تراشا

مکمل کتاب پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں