الیکٹرانک میڈیا نے بولنے والوں کی بہت قدر کی ہے ان کو اس قدر پذیرائی بخشی ہے جو اس سے قبل پوری تاریخ میں نہیں ملتی،یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اپنی زبان اور بیان پر ہی نہیں اپنے تعلقات اور مطالعہ پر بھی ناز ہے،پورے ملک میں جہاں بھی چلے جائیں یہ کسی بھی سیاسی لیڈر سے زیادہ مقبول اور پہچابے جاتے ہیں،ان کی بولنے کی صلاحیت ہنر کے درجے میں آئی تو آج طلعت حسین کو جیو ٹی وی سے بیس لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ مل رہی ہے،وسیم بادامی کو اے آر وائی ٹی وی سے ماہانہ پچیس لاکھ روپے تنخواہ مل رہی ہے،جاوید چاہدری ایکسپریس ٹی وی کی تنخواہ اٹھائیس لاکھ روپے ماہانہ، شاہ زیب جیو ٹی وی سے پینتیس لاکھ روپے،کاشف عباسی اے آر وائی سے چالیس لاکھ روپے،حامد میر جیو ٹی وی سے چھیالیس لاکھ روپے اور کامران خان دنیا ٹی وی سے اڑتالیس خان روپے لے رہے ہیں، باقی سہولتیں اس کے علاوہ ہیں،اس سے قبل اتنی تنخواہوں کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا،ااج کی دنیا میں عملاَ ہر ملازمت اس ہنر کے آگے ہیچ ہے،یہ صرف پاکستان ہی نہیں ہندوستان میں بھی یہی حالات ہیں اور تو اور دنیا کی امیر اور ترقی یافتہ قوموں کے ہاں بھی یہی حال ہے
اختر عباس کی کتاب “6 مہارتیں جو آپ کو ہر جگہ کامیابی دلائیں” سے ایک تراشا
